غوث پاک اور سردار ڈاکو کا واقعہ
غوث پاک اور سردار:-بیان کیا جاتا ہے کہ پیران پیر حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ جب حصول علم کے لیے اپنے گاؤں جیلان سے بغداد کے لیے روانہ ہوئے۔ تو آپ کی والدہ ماجدہ نے آپ کو زَادِ راہ کے طور پر چالیس دینار آپ کی گڈری میں سی دیے۔
چلتے وقت اپنے لخت جگر کو نصیحت کی کہ بیٹا خواہ کیسی ہی مصیبت اور برے حالات تمہیں پیش آئیں۔ سچ کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑنا اور جھوٹ کے نزدیک بھی نہ جانا۔ کیونکہ راست گوئی ہزار عبادتوں کی ایک عبادت ہے۔ سعادت مند فرزند نے عرض کی کہ اے والدہ میں صدق دل سے یہ عہد کرتا ہوں کہ آپ کی نصیحت پر ہمیشہ عمل کروں گا۔
may you like: جدائی کا صدمہ
گھر سے رخصت ہو کر آپ رحمتہ اللہ علیہ بغداد والے ایک قافلے میں شامل ہو گئے۔ کیونکہ اس دور میں طویل بیابانی راستوں میں تنہا سفر کرنا ممکن نہ تھا۔ اسنائے سفر میں ہمدان سے کچھ آگےقزاقوں کے ایک جتھے نے قافلے پر چھاپہ مارا اور اہل قافلہ کا سب مال و اسباب لوٹ کر تقسیم کے لئے ایک جگہ جمع کر دیا۔
سیدنا حضرت شیخ عبدلقادر جیلانی رحمت اللہ علیہ ایک طرف چپ چاپ یہ دردناک نظارہ دیکھ رہے تھے کہ ایک ڈاکو آپ کی طرف بڑھا اور پوچھا کیوں میاں تمہارے پاس بھی کچھ ہے؟ آپ نے فرمایا ہاں میرے پاس چالیس دینار ہے۔ ڈاکو کو آپ کی بات پر یقین آیا اور وہ آپ کی ہنسی اڑاتا ہوا آگے بڑھ گیا۔
may you like: What Is Islam (اسلام کیا ہے)
اتنے میں ایک دوسرا قزاق آپ کی طرف آیا اور آپ سے وہی سوال کیا؟ آپ نے اسے بھی یہی جواب دیا کہ میرے پاس چالیس دینار ہیں۔ آپ کی غریبانہ حالت کو دیکھ کر دوسرے ڈاکو نے بھی آپ کی بات ہنسی میں اڑا دی۔ ہوتے ہوتے یہ بات ڈاکوؤں میں پھیل گئی اور ان کے سردار احمد بدوئی کے کانوں میں بھی یہ بات جا پہنچی۔
اس نے حکم دیا کہ اس لڑکے کو میرے پاس لاؤ۔ ڈاکو آپ رحمت اللہ علیہ کو اپنے سردار کے سامنے لے گئے۔ سردار نے آپ سے مخاطب ہو کر کہا لڑکے سچ سچ بتا تیرے پاس کیا ہے؟ حضرت نے بلا خوف اس بات کا جواب دیا۔ میں پہلے بھی تیرے دو ساتھیوں کو یہ بتا چکا ہوں کہ میرے پاس چالیس دینار ہیں۔ اس نے پوچھا اچھا کہاں ہے؟
حضرت نے فرمایا میری بغل کے نیچے گدڑی میں سلے ہوئے ہیں۔ سردار نے ایک ڈاکو کو حکم دیا کہ اس لڑکے کی تلاشی لو۔ چنانچہ اس نے آپ کی گدڑی ادھیڑ کر دیکھی۔ تو اس میں واقعی چالیس دینار نکل آئے۔ احمد بدوئی اور اس کے قزاق یہ دیکھ کر بہت حیران ہوئے۔ احمد بدوئی نے حیرانگی کے عالم میں حضرت سے پوچھا لڑکے تمہیں معلوم ہے کہ ہم قزاق ہیں اور مسافروں کا سامان لوٹ لیتے ہیں۔
may you like: کائنات کا اہم ترین واقعہ
پھر بھی تم نے ان دیناروں کا بھید ہم پر ظاہر کر دیا۔ حالانکہ یہ رقم اس قدر محفوظ تھی کہ کسی کو اس کا وہم و گمان بھی گزر نہیں سکتا تھا۔ آخر کس چیز نے تمہیں سچ بولنے پر مجبور کیا۔ حضرت نے فرمایا میری والدہ نے گھر سے چلتے وقت مجھے نصیحت کی تھی کہ ہمیشہ سچ بولنا۔ بھلا ان چالیس دیناروں کی وجہ سے میں اپنی والدہ کی نصیحت کو کیوں فراموش کر دیتا اور اللہ تعالی کو ناراض کر لیتا۔
غوث پاک اور سردار:-حضرت کے الفاظ سن کر بدوئی بے حد متاثر ہوا اور اسی وقت اس پر رقت طاری ہو گئی۔ ندامت کے آنسوؤں نے اس کے دل کی سیاہی کو دھو ڈالا اور اس نے آہ بھر کر کہا اے بچے! تم پر خدا کی ہزاروں رحمتیں ہو کہ تم نے اپنے ماں کے عہد کا خیال رکھا۔ لیکن حیف ہے مجھ پر کہ میں نے اپنی ساری زندگی اپنے خالق کا عہد توڑتے گزار دی۔
may you like: کفار مکہ کا سرور عالم ﷺ سے استہزاء کا ایک واقعہ